سوال::💫کیا کسی وبا کے پھوٹنے یا کسی بھی مصیبت کے درپیش آنے پہ اذان دینا شرعا درست عمل ہے ؟۔ جواب::☘️ وبا یا مصیبت کے وقت،دن یا رات کو گھروں کے چھتوں پر گیارہ گیارہ مرتبہ اذانیں دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت نہیں۔اذان کہنا عبادت ہے اور عبادات میں قیاس نہیں چلتا ،تو وبا کے موقع پر اذان کہنے کی شرعی دلیل چاہئے ۔
اذان کہنا ہماری شریعت نےمقرر کیا ہے اور اس کا محل اور وقت بھی بتایا ہے اور وہ نماز ہے۔
جہاں بھی نماز پڑھنی ہو وہاں پر اذان کہنا مسنون ہے خواہ وہ مسجد ہو یا مسجد کے علاوہ کوئی اور جگہ۔افسوس کہ لوگوں نے بعض اور مقامات پر بھی اذانیں کہنا شروع کر دی ہیں جن کا ثبوت قرآن وحدیث میں کہیں نہیں۔
ایک رویت معجم طبرانی کی گردش کر رہی ہے وہ سندا درست نہیں ہےاس میں موجود ایک راوی عبد الرحمان بن سعد ضعیف ہے اس کا شاگرد مجہول ہے۔اور بالفرض اگر وہ درست ہو تو اس میں گھروں کی چھتوں پر گیارہ گیارہ مرتبہ اذانیں دینے کا ذکر کئی بھی موجود نہیں اس میں مطلقا بستی کا ذکر ہے تو الحمد للہ ہمارے ہر علاقے بستی میں ہر مکتبہ فکر کی مساجد میں ہر روز پانچ بار اذانیں کہی جاتی ہے۔
لیکن جب آپ کوئی قید لگائیں گے عدد متعین کریں گے تو پھر دلیل بھی ذکر کرنا ہوگی💡خشک سالی کی آفت پر نبی علیہ السلام نے دعا کی، نماز استسقاء پڑھائی گئی لیکن آذان نہی پڑھوائ
💡کوئی وفات ہو گئی نبی علیہ السلام نے جنازہ کی نماز/دعا پڑھی آذان نہیں دلوائ۔
💡سورج کرہن لگا، نبی علیہ السلام نےنمازخسوف پڑھی آزان نہیں دی گئی....
جب بھی مسلمان تکلیف میں ہوتے اور ان پر ظلم کیا جاتا تو رسول اللہ علیہ وسلم قنوت نازلہ پڑھتے تھے( یعنی فرض نماز کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد ہاتھ اٹھاکر دعا فرما تے اور باقی تمام مقتدی آمین کہتے تھے)خصوصا فجر اور مغرب میں ایسا کرتے تھے۔
(مسلم :675، بخاري :4070،
أبو داود :1443)
ایسے مواقع پر آذان دینا نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، نہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سے ثابت ہے اور نہ ہی ائمہ اربعہ یعنی امام ابو حنیفہ رح، امام مالک رح، امام شافعی رح اور امام احمد بن حنبل رح سے ثابت ہے۔
📎فرض نماز کی آذان دینے کی بہت فضیلت آئی ہے لیکن اسکو اپنی خود ساختہ رسم پرمحمول کرنا اور ضعیف و موضوع روایات کا سہارا لینا جہالت اور دین کے علم سے دور ہونے کے سوا کچھ بھی نہیں...... قرآن و سنت میں فلاح و کامیابی ہے من مانی میں چاہے آپ عید کی نماز کی آذان ایجاد کریں چاہے آفت پر آذان دینا جائز قرار دیں یہ آپکی مرضی لیکن خدا را یہ سوچ لیں یہ سنت کی مخالفت ہے اور نبی علیہ السلام کی سنت ترک کرنا اور اس سے بڑھ کر اسکی مخالفت میں نیا طریقہ نکالنا دوہرے وبال کا سبب بن سکتا ہے، اللہ ہمیں قرآن و سنت کا پرچم تھامنے والا بنائے.آمین۔۔۔۔ ترتیب و تہذیب۔۔۔۔ 🏵صدائے اسحق وبزم اسحق واٹس ایپ گروپس ٹیم🏵پیشکش۔۔۔ مرکزوحدت امت فیصل آباد
Post a Comment
Post a Comment
Thanks and like to share it