بیوی خاوند کی ضرورت پوری کرنے میں کوئ تردد نا
بیوی کو چاہیے کہ وہ خاوند کی ضرورت پوری کرنے میں اپنی تکلیف کی پرواہ نا کرے۔ رسول اللہﷺ کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر عورت سواری پر سوار ہے اور اسکا خاوند نے ضرورت کے لیۓ پکارا تو بیوی سواری سے نیچے اترے اور خاوند کی ضرورت پوری کرنے کے بعد سواری پر سوار ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہﷺ نے بیویوں کو اس بات کا حکم دیا کہ وہ خاوند کی ضرورت پوری کرنے میں ٹال مٹول نا کریں اور اپنی چھوٹی موٹی تکلیف کا بھی خیال نا کریں۔ بلکہ یہ اجر کا کام ہے اور بیوی کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالی کی طرف سے بڑا اجر ملتا ہے۔
ایک حدیث میں آیا کہ جب کوئ بیوی اپنے خاوند کی ضرورت کو پورا کرتی ہے اور غسل کرتی ہے تو غسل کے پانی کے ہر ہر قطرے کے بدلے اللہ تعالی اسکے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ تو ذرا سوچیے کے کتنے ہی گناہ اللہ تعالی نے اس ذریعے سے عورت کے معاف فرمادیے۔ رسول اللہﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ قرب قیامت کی علامات میں سے یہ علامت ہے کہ عورتیں صحت مند ہونے کے باوجود اپنے خاوند کی ضرورت پوری کرنے پر ٹال مٹول سے کام لیں گی۔
آج یہ شکایتیں اکثر ملتی ہیں اور واقعی یہ قرب قیامت کی علامت ہے کہ عورت صحت مند بھی ہوتی ہے، وقت بھی ہوتا ہے مگر خوامخواہ ٹال مٹول اس لیۓ کرتی ہیں کہ خاوند کو اپنی اہمیت جتلا سکیں حالانکہ دوسری طرف مرد گناہ کا راستہ ڈھونڈ رہا ہوتا ہے۔ جسکو حلال کھانے کو نہیں ملے گا ظاہر ہے وہ حرام کی طرف للچائ نظروں سے دیکھے گا۔ اس لیۓ نیک بیویاں اپنے خاوند کی ضرورت پوری کرنے میں چھوٹی موٹی تکلیف کی پرواہ نہیں کرتیں۔ البتہ خاوند کو بھی چاہہۓ کہ وہ بھی عورت کی ضرورت اور صحت کا خیال رکھیں اور بیوی کو زیادہ تکلیف میں نا ڈالیں۔ بلکہ یہ چیز تو محبت اور پیار سے تعلق رکھتی یے اور آپس میں افہام و تفہیم کے ساتھ اسکا تعلق ہے۔حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمدنقشبندی میاں بیم)
Post a Comment
Post a Comment
Thanks and like to share it